(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ذر ، عن وائل بن مهانة ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" تصدقن يا معشر النساء، ولو من حليكن، فإنكن اكثر اهل النار"، فقامت امراة ليست من علية النساء، فقالت: لم يا رسول الله؟ قال:" لانكن تكثرن اللعن، وتكفرن العشير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ مَهَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ، فَقَالَتْ: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے گروہ نسواں! صدقہ دیا کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے کیوں نہ دو، کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو“، ایک عورت - جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی - کھڑی ہو کر کہنے لگی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: ”اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی بہت کرتی ہو۔“