مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3528
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن بكر بن عبد الله ان اعرابيا، قال: لابن عباس ما شان آل معاوية يسقون الماء والعسل، وآل فلان يسقون اللبن، وانتم تسقون النبيذ؟ امن بخل بكم، او حاجة؟ فقال ابن عباس ما بنا بخل، ولا حاجة، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءنا، ورديفه اسامة بن زيد، فاستسقى، فسقيناه من هذا يعني نبيذ السقاية فشرب منه، وقال:" احسنتم، هكذا فاصنعوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، قَالَ: لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا شَأْنُ آلِ مُعَاوِيَةَ يَسْقُونَ الْمَاءَ وَالْعَسَلَ، وَآلُ فُلَانٍ يَسْقُونَ اللَّبَنَ، وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ؟ أَمِنْ بُخْلٍ بِكُمْ، أَوْ حَاجَةٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا بِنَا بُخْلٌ، وَلَا حَاجَةٌ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنَا، وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَاسْتَسْقَى، فَسَقَيْنَاهُ مِنْ هَذَا يَعْنِي نَبِيذَ السِّقَايَةِ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَقَالَ:" أَحْسَنْتُمْ، هَكَذَا فَاصْنَعُوا".
ایک دیہاتی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آل معاویہ لوگوں کو پانی اور شہد پلاتی ہے، آل فلاں دودھ پلاتی ہے اور آپ لوگ نبیذ پلاتے ہیں؟ کسی بخل کی وجہ سے یا ضرورت مندی کی بناء پر؟ انہوں نے فرمایا: نہ ہم کنجوس ہیں اور نہ ہی ضرورت مند، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ان کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کے لئے پانی طلب کیا، ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا اور پس خوردہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا، اور فرمایا: تم نے اچھا کیا اور خوب کیا، اسی طرح کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1316


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.