(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني حسين بن عبد الله بن عبيد الله بن عباس ، عن عكرمة ، وعن كريب ، ان ابن عباس قال:" الا احدثكم عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر؟ قال: قلنا: بلى. قال: كان إذا زاغت الشمس في منزله، جمع بين الظهر والعصر قبل ان يركب، وإذا لم تزغ له في منزله، سار حتى إذا حانت العصر نزل، فجمع بين الظهر والعصر، وإذا حانت المغرب في منزله، جمع بينها وبين العشاء، وإذا لم تحن في منزله ركب، حتى إذا حانت العشاء، نزل، فجمع بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، وَعَنْ كُرَيْبٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ: قُلْنَا: بَلَى. قَالَ: كَانَ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ فِي مَنْزِلِهِ، جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ يَرْكَبَ، وَإِذَا لَمْ تَزِغْ لَهُ فِي مَنْزِلِهِ، سَارَ حَتَّى إِذَا حَانَتْ الْعَصْرُ نَزَلَ، فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَإِذَا حَانَتْ الْمَغْرِبُ فِي مَنْزِلِهِ، جَمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا لَمْ تَحِنْ فِي مَنْزِلِهِ رَكِبَ، حَتَّى إِذَا حَانَتْ الْعِشَاءُ، نَزَلَ، فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا".
عکرمہ اور کریب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کیا میں تمہارے سامنے سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بیان نہ کروں؟ ہم نے کہا: کیوں نہیں، فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ کی جگہ میں اگر سورج اپنی جگہ سے ڈھلنا شروع ہو جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہونے سے پہلے ظہر اور عصر کو جمع فرما لیتے، اور اگر پڑاؤ کے موقع پر ایسا نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سفر جاری رکھتے، اور جب عصر کا وقت آتا تو پڑاؤ کرتے اور ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھتے، اسی طرح اگر مغرب کا وقت پڑاؤ میں ہی ہو جاتا تو اسی وقت مغرب اور عشا کو جمع فرما لیتے، ورنہ سفر جاری رکھتے اور عشا کا وقت ہو جانے پر پڑاؤ کرتے اور مغرب و عشا کی نماز اکٹھی پڑھ لیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف حسين بن عبدالله بن عبيد الله بن عباس