(حديث قدسي) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن يحيى بن عبد الله ، عن سالم بن ابي الجعد ، قال: جاء رجل إلى ابن عباس ... فذكر الحديث، فقال: ولقد سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم، يقول:" يجيء المقتول يوم القيامة، آخذا راسه إما قال: بشماله، وإما بيمينه، تشخب اوداجه، في قبل عرش الرحمن تبارك وتعالى، يقول يا رب، سل هذا فيم قتلني؟".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: وَلَقَدْ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آخِذًا رَأْسَهُ إِمَّا قَالَ: بِشِمَالِهِ، وَإِمَّا بِيَمِينِهِ، تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ، فِي قُبُلِ عَرْشِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ يَا رَبِّ، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟".
حضرت سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا . . . . .، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ میں نے تمہاے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے اپنا سر دائیں یا بائیں ہاتھ سے پکڑ رکھا ہوگا اور اس کے زخموں سے خون رس رہا ہوگا، وہ کہتا ہوگا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا؟“