(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، قال: اخبرنا عطاء الخراساني ، عن ابن عباس ان خذاما ابا وديعة انكح ابنته رجلا، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم فاشتكت إليه انها انكحت وهي كارهة، فانتزعها النبي صلى الله عليه وسلم من زوجها، وقال:" لا تكرهوهن". قال: فنكحت بعد ذلك ابا لبابة الانصاري، وكانت ثيبا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ خِذَامًا أَبَا وَدِيعَةَ أَنْكَحَ ابْنَتَهُ رَجُلًا، فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَكَتْ إِلَيْهِ أَنَّهَا أُنْكِحَتْ وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَانْتَزَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا، وَقَالَ:" لَا تُكْرِهُوهُنَّ". قَالَ: فَنَكَحَتْ بَعْدَ ذَلِكَ أَبَا لُبَابَةَ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَتْ ثَيِّبًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابوودیعہ - جن کا نام خذام تھا - نے اپنی بیٹی کا نکاح ایک شخص سے کر دیا، ان کی بیٹی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور شکایت کی کہ اس کا نکاح فلاں شخص سے زبردستی کیا جا رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے شوہر سے الگ کر دیا اور فرمایا کہ ”عورت کو مجبور نہ کیا کرو۔“ پھر اس کے بعد اس لڑکی نے سیدنا ابولبابہ انصاری رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی، یاد رہے کہ وہ شوہر دیدہ تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عطاء بن مسلم الخراساني صاحب أوهام كثيرة ثم هو لم يسمع من ابن عباس، وأصل القصة صحيح، أنظر صحيح البخاري : 5138