(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ويونس ، قالا: حدثنا حماد ، عن عمار بن ابي عمار ، عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب إلى جذع، فلما صنع المنبر فتحول إليه، حن الجذع، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحتضنه، فسكن، وقال:" لو لم احتضنه لحن إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَيُونُسُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ فَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ، حَنَّ الْجِذْعُ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحْتَضَنَهُ، فَسَكَنَ، وَقَالَ:" لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ منبر بننے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے، جب منبر بن گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی طرف منتقل ہو گئے تو کھجور کا وہ تنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کے غم میں رونے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سینے سے لگا کر خاموش کرایا تو اسے سکون آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اسے خاموش نہ کراتا تو یہ قیامت تک روتا رہی رہتا۔“