(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا حجاج الصواف ، عن يحيى ، عن عكرمة ، قال: كنت جالسا عند زيد بن علي بالمدينة، فمر شيخ يقال له شرحبيل ابو سعد ، فقال: يا ابا سعد، من اين جئت؟ فقال: من عند امير المؤمنين، حدثته بحديث، فقال: لان يكون هذا الحديث حقا، احب إلي من ان يكون لي حمر النعم، قال: حدث به القوم، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم تدرك له ابنتان، فيحسن إليهما ما صحبتاه او صحبهما، إلا ادخلتاه الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ بِالْمَدِينَةِ، فَمَرَّ شَيْخٌ يُقَالُ لَهُ شُرَحْبِيلُ أَبُو سَعْدٍ ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعْدٍ، مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ عِنْدِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: لَأَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ حَقًّا، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي حُمْرُ النَّعَمِ، قَالَ: حَدِّثْ بِهِ الْقَوْمَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُدْرِكُ لَهُ ابْنَتَانِ، فَيُحْسِنُ إِلَيْهِمَا مَا صَحِبَتَاهُ أَوْ صَحِبَهُمَا، إِلَّا أَدْخَلَتَاهُ الْجَنَّةَ".
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں زید بن علی کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہاں سے ایک بزرگ گزرے جن کا نام ابوسعید شرحبیل تھا، زید نے ان سے پوچھا: اے ابوسعید! آپ کہاں سے آ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: امیر المومنین کے پاس سے، میں نے انہیں ایک حدیث سنائی، اگر یہ حدیث سچی ہو تو میرے نزدیک سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بھی یہ حدیث سنائیے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کی دو بیٹیاں ہوں اور وہ جب تک اس کے پاس رہیں، ان سے اچھا سلوک کرتا رہے، تو وہ ان دونوں کی برکت سے جنت میں داخل ہو جائے گا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شرحبيل بن سعيد