(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، قال: سمعت الاعمش ، قال: حدثنا عباد بن جعفر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: لما مرض ابو طالب، دخل عليه رهط من قريش، منهم ابو جهل، فقالوا: يا ابا طالب، ابن اخيك يشتم آلهتنا، يقول ويقول، ويفعل ويفعل، فارسل إليه فانهه. قال: فارسل إليه ابو طالب، وكان قرب ابي طالب موضع رجل، فخشي إن دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عمه ان يكون ارق له عليه، فوثب، فجلس في ذلك المجلس، فلما دخل النبي صلى الله عليه وسلم، لم يجد مجلسا إلا عند الباب فجلس، فقال ابو طالب: يا ابن اخي، إن قومك يشكونك، يزعمون انك تشتم آلهتهم، وتقول وتقول، وتفعل وتفعل. فقال:" يا عم، إني إنما اريدهم على كلمة واحدة، تدين لهم بها العرب، وتؤدي إليهم بها العجم الجزية"، قالوا: وما هي؟ نعم وابيك، عشرا. قال:" لا إله إلا الله"، قال: فقاموا وهم ينفضون ثيابهم وهم يقولون اجعل الآلهة إلها واحدا إن هذا لشيء عجاب، قال: ثم قرا حتى بلغ لما يذوقوا عذاب سورة ص آية 5 - 8.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ، دَخَلَ عَلَيْهِ رَهْطٌ مِنْ قُرَيْشٍ، مِنْهُمْ أَبُو جَهْلٍ، فَقَالُوا: يَا أَبَا طَالِبٍ، ابْنُ أَخِيكَ يَشْتِمُ آلِهَتَنَا، يَقُولُ وَيَقُولُ، وَيَفْعَلُ وَيَفْعَلُ، فأرسل إليه فانهه. قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَبُو طَالِبٍ، وَكَانَ قُرْبَ أَبِي طَالِبٍ مَوْضِعُ رَجُلٍ، فَخَشِيَ إِنْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَمِّهِ أَنْ يَكُونَ أَرَقَّ لَهُ عَلَيْهِ، فَوَثَبَ، فَجَلَسَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ، فَلَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَجِدْ مَجْلِسًا إِلَّا عِنْدَ الْبَابِ فَجَلَسَ، فَقَالَ أَبُو طَالِبٍ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنَّ قَوْمَكَ يَشْكُونَكَ، يَزْعُمُونَ أَنَّكَ تَشْتُمُ آلِهَتَهُمْ، وَتَقُولُ وَتَقُولُ، وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ. فَقَالَ:" يَا عَمِّ، إِنِّي إِنَّمَا أُرِيدُهُمْ عَلَى كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ، تَدِينُ لَهُمْ بِهَا الْعَرَبُ، وَتُؤَدِّي إِلَيْهِمْ بِهَا الْعَجَمُ الْجِزْيَةَ"، قَالُوا: وَمَا هِيَ؟ نَعَمْ وَأَبِيكَ، عَشْرًا. قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ: فَقَامُوا وَهُمْ يَنْفُضُونَ ثِيَابَهُمْ وَهُمْ يَقُولُونَ أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ حَتَّى بَلَغَ لَمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ سورة ص آية 5 - 8.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوطالب بیمار ہوئے، قریش کے کچھ لوگ ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، ابوطالب کے سرہانے ایک آدمی کے بیٹھنے کی جگہ خالی تھی، وہاں ابوجہل آ کر بیٹھ گیا، قریش کے لوگ ابوطالب سے کہنے لگے کہ آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں میں کیڑے نکالتا ہے، ابوطالب نے کہا کہ آپ کی قوم کے یہ لوگ آپ سے کیا شکایت کر رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چچا جان! میں ان کو ایسے کلمے پر لانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے سارا عرب ان کی اطاعت کرے گا اور سارا عجم انہیں ٹیکس ادا کرے گا“، انہوں نے پوچھا: وہ کون سا کلمہ ہے؟ فرمایا: ” «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ»“، یہ سن کر وہ لوگ کپڑے جھاڑتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے کہ کیا یہ سارے معبودوں کو ایک معبود بنانا چاہتا ہے، اس پر سورہ ص نازل ہوئی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاوت فرمائی یہاں تک کہ «﴿إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾» پر پہنچے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباد بن جعفر فى عداد المجهولين