(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف بن ابي جميلة ، عن يزيد الفارسي ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في النوم زمن ابن عباس، قال: وكان يزيد يكتب المصاحف، قال: فقلت لابن عباس: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في النوم. قال ابن عباس : فإن رسول الله كان يقول:" إن الشيطان لا يستطيع ان يتشبه بي، فمن رآني في النوم، فقد رآني" فهل تستطيع ان تنعت لنا هذا الرجل الذي رايت؟ قال: قلت: نعم، رايت رجلا بين الرجلين، جسمه ولحمه، اسمر إلى البياض، حسن المضحك، اكحل العينين، جميل دوائر الوجه، قد ملات لحيته من هذه، إلى هذه حتى كادت تملا نحره. قال عوف: لا ادري ما كان مع هذا من النعت. قال: فقال ابن عباس لو رايته في اليقظة ما استطعت ان تنعته فوق هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ زَمَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَكَانَ يَزِيدُ يَكْتُبُ الْمَصَاحِفَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ. قَال ابْنُ عَبَّاسٍ : فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَتَشَبَّهَ بِي، فَمَنْ رَآنِي فِي النَّوْمِ، فَقَدْ رَآنِي" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَنْعَتَ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ الَّذِي رَأَيْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، رَأَيْتُ رَجُلًا بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، جِسْمُهُ وَلَحْمُهُ، أَسْمَرُ إِلَى الْبَيَاضِ، حَسَنُ الْمَضْحَكِ، أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ، جَمِيلُ دَوَائِرِ الْوَجْهِ، قَدْ مَلَأَتْ لِحْيَتُهُ مِنْ هَذِهِ، إِلَى هَذِهِ حَتَّى كَادَتْ تَمْلَأُ نَحْرَهُ. قَالَ عَوْفٌ: لَا أَدْرِي مَا كَانَ مَعَ هَذَا مِنَ النَّعْتِ. قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَوْ رَأَيْتَهُ فِي الْيَقَظَةِ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَنْعَتَهُ فَوْقَ هَذَا.
یزید فارسی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حیات میں مجھے خواب میں حضور نبی مکرم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل ہوا، یاد رہے کہ یزید قرآن کے نسخے لکھا کرتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس سعادت کے حصول کا تذکرہ کیا، انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”شیطان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ میری شباہت اختیار کر سکے، اس لئے جسے خواب میں میری زیارت ہو، وہ یقین کر لے کہ اس نے مجھ ہی کو دیکھا ہے“، کیا تم نے خواب میں جس ہستی کو دیکھا ہے ان کا حلیہ بیان کر سکتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! میں نے دو آدمیوں کے درمیان ایک ہستی کو دیکھا جن کا جسم اور گوشت سفیدی مائل گندمی تھا، خوبصورت مسکراہٹ، سرمگیں آنکھیں اور چہرے کی خوبصورت گولائی لئے ہوئے تھے، ان کی ڈاڑھی یہاں سے یہاں تک بھری ہوئی تھی اور قریب تھا کہ پورے سینے کو بھر دیتی، (عوف کہتے ہیں کہ مجھے معلوم اور یاد نہیں کہ اس کے ساتھ مزید کیا حلیہ بیان گیا تھا)، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر تم نے بیداری میں ان کی زیارت سے اپنے آپ کو شاد کام کیا ہوتا تو شاید اس سے زیادہ ان کا حلیہ نہ بیان کر سکتے (کچھ فرق نہ ہوتا)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يزيد الفارسي فى عداد المجاهيل