(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، قال: انبئت عن سعيد بن جبير ، قال: قال ابن عباس فجاء الملك بها، حتى انتهى إلى موضع زمزم، فضرب بعقبه ففارت عينا، فعجلت الإنسانة، فجعلت تقدح في شنتها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رحم الله ام إسماعيل، لولا انها عجلت، لكانت زمزم عينا معينا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: أُنْبِئْتُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَجَاءَ الْمَلَكُ بِهَا، حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَوْضِعِ زَمْزَمَ، فَضَرَبَ بِعَقِبِهِ فَفَارَتْ عَيْنًا، فَعَجِلَتْ الْإِنْسَانَةُ، فَجَعَلَتْ تَقْدَحُ فِي شَنَّتِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ، لَوْلَا أَنَّهَا عَجِلَتْ، لَكَانَتْ زَمْزَمُ عَيْنًا مَعِينًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک فرشتہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے پاس آیا اور زمزم کے قریب پہنچ کر اس نے اپنی ایڑی ماری جس سے ایک چشمہ ابل پڑا، انہوں نے جلدی سے پیالے سے لے کر اپنے مشکیزے میں پانی بھرا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، اگر وہ جلدی نہ کرتیں تو وہ چشمہ قیامت تک بہتا ہی رہتا (دور دور تک پھیل جاتا)۔“