(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، انبانا يحيى بن ابي إسحاق ، قال: حدثني وقال مرة: حدثنا سليمان بن يسار ، قال: حدثني احد ابني العباس، إما الفضل ، وإما عبد الله ، قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل، فقال: إن ابي، او امي قال يحيى: واكبر ظني انه قال: ابي كبير، ولم يحج، فإن انا حملته على بعير لم يثبت عليه، وإن شددته عليه لم آمن عليه، افاحج عنه؟ قال:" اكنت قاضيا دينا لو كان عليه؟" قال: نعم. قال:" فاحجج عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَقَالَ مَرَّةً: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحَدُ ابْنَيْ الْعَبَّاسِ، إِمَّا الْفَضْلُ ، وَإِمَّا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي، أَوْ أُمِّي قَالَ يَحْيَى: وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ قَالَ: أَبِي كَبِيرٌ، وَلَمْ يَحُجَّ، فَإِنْ أَنَا حَمَلْتُهُ عَلَى بَعِيرٍ لَمْ يَثْبُتْ عَلَيْهِ، وَإِنْ شَدَدْتَهُ عَلَيْهِ لَمْ آمَنْ عَلَيْهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" أَكُنْتَ قَاضِيًا دَيْنًا لَوْ كَانَ عَلَيْهِ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" فَاحْجُجْ عَنْهُ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ میرے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے، لیکن وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں، اتنے کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ”یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ ادا کرتے تو کیا وہ ادا ہوتا یا نہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں! فرمایا: ”پھر اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔“