(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، عن ابن عباس ان رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما لي عهد باهلي منذ عفار النخل، قال: وعفار النخل: انها إذا كانت تؤبر تعفر اربعين يوما، لا تسقى بعد الإبار فوجدت مع امراتي رجلا. وكان زوجها مصفرا، حمشا، سبط الشعر، والذي رميت به خدل إلى السواد، جعد قطط، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بين" ثم لاعن بينهما، فجاءت برجل يشبه الذي رميت به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي عَهْدٌ بِأَهْلِي مُنْذُ عَفَارِ النَّخْلِ، قَالَ: وَعَفَارُ النَّخْلِ: أَنَّهَا إِذَا كَانَتْ تُؤْبَرُ تُعْفَرُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، لَا تُسْقَى بَعْدَ الْإِبَارِ فَوَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا. وَكَانَ زَوْجُهَا مُصْفَرًّا، حَمْشًا، سَبْطَ الشَّعْرِ، وَالَّذِي رُمِيَتْ بِهِ خَدْلٌ إِلَى السَّوَادِ، جَعْدٌ قَطَطٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَيِّنْ" ثُمَّ لَاعَنَ بَيْنَهُمَا، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ يُشْبِهُ الَّذِي رُمِيَتْ بِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! واللہ! درختوں کی پیوندکاری کے بعد جب سے ہم نے کھیت کو سیراب کیا ہے اس وقت سے میں اپنی بیوی کے قریب نہیں گیا، اس عورت کا شوہر پنڈلیوں اور بازوؤں والا تھا اور اس کے بال سیدھے تھے، اس عورت کو جس شخص کے ساتھ متہم کیا گیا تھا وہ انتہائی واضح کالا، گھنگھریالے بالوں والا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر دعا فرمائی: ”اے اللہ! حقیقت حال کو واضح فرما“، اور ان کے درمیان لعان کروا دیا، اور اس عورت کے یہاں اسی شخص کے مشابہہ بچہ پیدا ہوا جس کے ساتھ اسے متہم کیا گیا تھا۔