مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3355
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ارقم بن شرحبيل ، عن ابن عباس ، قال: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه، كان في بيت عائشة، فقال:" ادعوا لي عليا" قالت عائشة: ندعو لك ابا بكر؟ قال:" ادعوه"، قالت حفصة: يا رسول الله، ندعو لك عمر؟ قال:" ادعوه"، قالت ام الفضل: يا رسول الله، ندعو لك العباس؟ قال:" ادعوه"، فلما اجتمعوا رفع راسه، فلم ير عليا، فسكت، فقال عمر: قوموا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. فجاء بلال يؤذنه بالصلاة، فقال:" مروا ابا بكر يصلي بالناس"، فقالت عائشة: إن ابا بكر رجل حصر، ومتى ما لا يراك الناس يبكون، فلو امرت عمر يصلي بالناس. فخرج ابو بكر فصلى بالناس، ووجد النبي صلى الله عليه وسلم من نفسه خفة، فخرج يهادى بين رجلين، ورجلاه تخطان في الارض، فلما رآه الناس، سبحوا ابا بكر، فذهب يتاخر، فاوما إليه: اي مكانك فجاء النبي صلى الله عليه وسلم حتى جلس، قال: وقام ابو بكر عن يمينه، وكان ابو بكر ياتم بالنبي صلى الله عليه وسلم، والناس ياتمون بابي بكر، قال ابن عباس: واخذ النبي صلى الله عليه وسلم من القراءة من حيث بلغ ابو بكر، ومات في مرضه ذاك عليه السلام. وقال وكيع مرة: فكان ابو بكر ياتم بالنبي صلى الله عليه وسلم، والناس ياتمون بابي بكر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَرْقَمَ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" ادْعُوا لِي عَلِيًّا" قَالَتْ عَائِشَةُ: نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ؟ قَالَ:" ادْعُوهُ"، قَالَتْ حَفْصَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَدْعُو لَكَ عُمَرَ؟ قَالَ:" ادْعُوهُ"، قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَدْعُو لَكَ الْعَبَّاسَ؟ قَالَ:" ادْعُوهُ"، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَأْسَهُ، فَلَمْ يَرَ عَلِيًّا، فَسَكَتَ، فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ حَصِرٌ، وَمَتَى مَا لَا يَرَاكَ النَّاسُ يَبْكُونَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ. فَخَرَج أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، وَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ، سَبَّحُوا أَبَا بَكْرٍ، فَذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ: أَيْ مَكَانَكَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ، قَالَ: وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ، وَمَاتَ فِي مَرَضِهِ ذَاكَ عَلَيْهِ السَّلَام. وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً: فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے، تو وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر منتقل ہو گئے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس علی کو بلاؤ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا لو، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا لو، سیدہ ام الفضل رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا لو، جب یہ تمام لوگ جمع ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر دیکھا لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ جاؤ، اتنی دیر میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رقیق القلب آدمی ہیں، جب لوگ آپ کو نہیں دیکھیں گے تو رونے لگیں گے اس لئے آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دے دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، بہرکیف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے باہر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیماری میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے سہارے زمین پر پاؤں گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ محسوس ہوئی تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا اور خود ان کے پہلو میں بائیں جانب تشریف فرما ہو گئے، اور وہیں سے تلاوت شروع فرما دی جہاں سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چھوڑی تھی، اور اسی مرض میں وصال فرما گئے، وکیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.