حدثنا عبد الملك بن عمرو ، وسريج المعنى , قالا: حدثنا نافع بن عمر يعني الجمحي ، عن امية بن صفوان ، عن ابي بكر بن ابي زهير , كلاهما قال: عن ابي بكر بن ابي زهير الثقفي , عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول بالنباءة , او النباوة , شك نافع بن عمر , من الطائف وهو يقول:" يا ايها الناس، إنكم توشكون ان تعرفوا اهل الجنة من اهل النار"، او قال:" خياركم من شراركم"، قال: فقال رجل من الناس: بم يا رسول الله؟ قال:" بالثناء السيئ، والثناء الحسن، وانتم شهداء الله بعضكم على بعض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، وَسُرَيْجٌ الْمَعْنَى , قَالَا: حدثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ , كِلَاهُمَا قَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ الثَّقَفِيِّ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ بِالنَّبَاءَةِ , أَوْ النَّبَاوَةِ , شَكَّ نَافِعُ بْنُ عُمَرَ , مِنَ الطَّائِفِ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تُوشِكُونَ أَنْ تَعْرِفُوا أَهْلَ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، أَوْ قَالَ:" خِيَارُكُمْ مِنْ شِرَارِكُمْ"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِالثَّنَاءِ السَّيِّئِ، وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، وَأَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ" .
ابوبکر بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زمانہ نبوت میں، طائف میں، یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”لوگو! عنقریب تم اہل جنت اور اہل جہنم یا اچھوں اور بروں میں امتیاز کر سکو گے“، ایک آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ کیسے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کی اچھی اور بری تعریف کے ذریعے کیونکہ تم لوگ ایک دوسرے کے متعلق زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔