حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا عبد الجليل القيسي ، عن شهر بن حوشب ، ان اسماء بنت يزيد ، كانت تخدم النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فبينما انا عنده , إذ جاءته خالتي، قالت: فجعلت تسائله وعليها سواران من ذهب، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " ايسرك ان عليك سوارين من نار؟!"، قالت: قلت: يا خالتي، إنما يعني سواريك هذين، قالت: فالقتهما، قالت: يا نبي الله، إنهن إذا لم يتحلين، صلفن عند ازواجهن، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال:" اما تستطيع إحداكن ان تجعل طوقا من فضة، وجمانة من فضة، ثم تخلقه بزعفران، فيكون كانه من ذهب، فإن من تحلى وزن عين جرادة من ذهب، او حر بصيصة، كوي بها يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ ، كَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ , إِذْ جَاءَتْهُ خَالَتِي، قَالَتْ: فَجَعَلَتْ تُسَائِلُهُ وَعَلَيْهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَسُرُّكَ أَنَّ عَلَيْكِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟!"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا خَالَتِي، إِنَّمَا يَعْنِي سِوَارَيْكِ هَذَيْنِ، قَالَتْ: فَأَلْقَتْهُمَا، قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُنَّ إِذَا لَمْ يَتَحَلَّيْنَ، صَلِفْنَ عِنْدَ أَزْوَاجِهِنَّ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَجْعَلَ طَوْقًا مِنْ فِضَّةٍ، وَجُمَانَةً مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُخَلِّقَهُ بِزَعْفَرَانٍ، فَيَكُونُ كَأَنَّهُ مِنْ ذَهَبٍ، فَإِنَّ مَنْ تَحَلَّى وَزْنَ عَيْنِ جَرَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ حِرَّ بَصِيصَةٍ، كُوِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا، تو اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں“، ان عورتوں میں اسماء رضی اللہ عنہا کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خاتون! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟“ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، میں نے اپنی خالہ سے کہا: خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں۔ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کس نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا ہو اور نہ ہی ہم میں سے کسی نے اس کی طرف کن اکھیوں سے دیکھا، پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اگر کوئی عورت زیور سے آراستہ نہیں ہوتی تو وہ اپنے شوہر کی نگاہوں میں بےوقعت ہو جاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم چاندی کی بالیاں بنا لو اور ان پر موتی لگوا لو اور ان کے سوراخوں میں تھوڑا سا زعفران بھر دو، جس سے وہ سونے کی طرح چمکنے لگے گا۔“