حدثنا هاشم ، قال: ثنا عبد الحميد ، قال: ثنا شهر ، قال: وحدثتني اسماء بنت يزيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس مجلسا مرة يحدثهم، عن اعور الدجال، فذكر نحوه، وزاد فيه، فقال:" مهيم"، وكانت كلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سال عن شيء، يقول:" مهيم"، وزاد فيه:" فمن حضر مجلسي وسمع قولي، فليبلغ الشاهد منكم الغائب، واعلموا ان الله عز وجل صحيح ليس باعور، وان الدجال اعور، ممسوح العين، بين عينيه مكتوب كافر، يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب".حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، قَالَ: ثَنَا شَهْرٌ ، قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ مَجْلِسًا مَرَّةً يُحَدِّثُهُمْ، عَنْ أَعْوَرِ الدَّجَّالِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ، فَقَالَ:" مَهْيَمْ"، وَكَانَتْ كَلِمَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ، يَقُولُ:" مَهْيَمْ"، وَزَادَ فِيهِ:" فَمَنْ حَضَرَ مَجْلِسِي وَسَمِعَ قَوْلِي، فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ صَحِيحٌ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، وَأَنَّ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ، مَمْسُوحُ الْعَيْنِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ وَغَيْرِ كَاتِبٍ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی موجود ہے کہ جو شخص میری مجلس میں حاضر ہو اور میری باتیں سنے، تو تم میں سے حاضرین کو غائبین تک یہ باتیں پہنچا دینی چاہئیں اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ صحیح سالم ہیں، وہ کانے نہیں ہیں، جبکہ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا اور ایک آنکھ پونچھ دی گئی ہو گی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا، جسے مومن ”خواہ وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو یا نہیں“ پڑھ لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، و بعضه صحيح لغيره