حدثنا يونس , قال: حدثنا عبد الله بن المؤمل , عن عمر بن عبد الرحمن , قال: حدثنا عطاء , عن حبيبة بنت ابي تجراة , قالت: دخلنا دار ابي حسين في نسوة من قريش , والنبي صلى الله عليه وسلم يطوف بين الصفا والمروة , قالت: وهو يسعى , يدور به إزاره من شدة السعي , وهو يقول لاصحابه: " اسعوا , فإن الله كتب عليكم السعي" .حَدَّثَنَا يُونُسُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ , عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ , عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي تَجْرَاةَ , قَالَتْ: دَخَلْنَا دَارَ أَبِي حُسَيْنٍ فِي نِسْوَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ , وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , قَالَتْ: وَهُوَ يَسْعَى , يَدُورُ بِهِ إِزَارُهُ مِنْ شِدَّةِ السَّعْيِ , وَهُوَ يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ: " اسْعَوْا , فَإِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمْ السَّعْيَ" .
حضرت حبیبہ بنت ابی تجراہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ قریش کی کچھ خواتین کے ساتھ دار ابوحسین میں داخل ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفا مروہ کے درمیان سعی فرما رہے تھے اور دوڑنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ازار گھوم گھوم جاتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سعی کرتے جا رہے تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرماتے جا رہے تھے کہ سعی کرو، کیونکہ اللہ نے تم پر سعی کو واجب قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن المؤمل، وقد اضطرب فيه