حدثنا عبدة بن سليمان , قال: حدثنا مجالد , عن الشعبي , قال: حدثتني فاطمة بنت قيس , قالت: طلقني زوجي ثلاثا , فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فلم يجعل لي سكنى ولا نفقة , وقال: " إنما السكنى والنفقة لمن كان لزوجها عليها رجعة" , وامرها ان تعتد عند ابن ام مكتوم الاعمى .حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ , قَالَتْ: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا , فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً , وَقَالَ: " إِنَّمَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةُ لِمَنْ كَانَ لِزَوْجِهَا عَلَيْهَا رَجْعَةٌ" , وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى .
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے ایک دن مجھے طلاق کا پیغام بھیج دیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کوئی سکنی اور نفقہ نہیں ملے گا اور تم اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر عدت گزار لو۔“ اور فرمایا: ”رہائش اور نفقہ اسے ملتا ہے جس سے رجوع کیا جاسکتا ہو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: إنما السكني .. عليها رجعة هذا مدرج من قول مجالد، وهو ضعيف