حدثنا حجاج , ويونس , قالا: حدثنا الليث قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن منصور الكلبي ، عن دحية بن خليفة انه " خرج من قريته إلى قريب من قرية عقبة في رمضان، ثم انه افطر وافطر معه ناس، وكره آخرون ان يفطروا، قال فلما رجع إلى قريته، قال: والله لقد رايت اليوم امرا ما كنت اظن ان اراه، إن قوما رغبوا عن هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، يقول ذلك للذين صاموا، ثم قال عند ذلك: اللهم اقبضني إليك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَيُونُسُ , قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ مَنْصُورٍ الْكَلْبِيِّ ، عَنْ دِحْيَةَ بْنِ خَلِيفَةَ أَنَّهُ " خَرَجَ مِنْ قَرْيَتِهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ قَرْيَةِ عُقْبَةَ فِي رَمَضَانَ، ثُمَّ أَنَّهُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَهُ نَاسٌ، وَكَرِهَ آخَرُونَ أَنْ يُفْطِرُوا، قَالَ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى قَرْيَتِهِ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنْ أَرَاهُ، إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، يَقُولُ ذَلِكَ لِلَّذِينَ صَامُوا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ اقْبِضْنِي إِلَيْكَ" .
حضرت دحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ ماہ رمضان میں اپنی بستی سے نکل کر عقبہ سے قریبی بستی میں تشریف لئے گے، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کچھ لوگوں نے روزہ ختم کر دیا جبکہ کچھ لوگوں نے (مسافر ہونے کے باوجود) روزہ ختم کرنا اچھا نہیں سمجھا، جب وہ اپنی بستی میں واپس آئے تو فرمایا: واللہ! آج میں نے ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جس کے متعلق میرا خیال نہیں تھا کہ میں اسے دیکھوں گا، کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کے طریقوں سے روگردانی کر رہے ہیں، یہ بات انہوں نے روزہ رکھنے والوں کے متعلق فرمائی تھی، پھر کہنے لگے، اے اللہ! مجھے اپنے پاس بلا لے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة منصور الكلبي