حدثنا وكيع ، عن عمرو بن حسان يعني المسلي ، قال: حدثني المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن ابيه ، قال: دخلت مسجد الكوفة اول ما بني مسجدها، وهو في اصحاب التمر يومئذ، وجدره من سهلة، فإذا رجل يحدث الناس , قال: بلغني حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، قال: فاستتبعت راحلة من إبلي، ثم خرجت حتى جلست له في طريق عرفة او وقفت له في طريق عرفة، قال: فإذا ركب عرفت رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم بالصفة، فقال رجل امامه: خل عن طريق الركاب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويحه فارب له"، فدنوت منه حتى اختلفت راس الناقتين، قال: قلت: يا رسول الله، دلني على عمل يدخلني الجنة، وينجيني من النار، قال: " بخ بخ، لئن كنت قصرت في الخطبة، لقد ابلغت في المسالة، اتق الله، لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤدي الزكاة وتحج البيت، وتصوم رمضان، خل عن طريق الركاب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَسَّانَ يَعْنِي الْمَسْلِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ الْكُوفَةِ أَوَّلَ مَا بُنِيَ مَسْجِدُهَا، وَهُوَ فِي أَصْحَابِ التَّمْرِ يَوْمَئِذٍ، وَجُدُرُهُ مِنْ سِهْلَةٍ، فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ النَّاسَ , قَالَ: بَلَغَنِي حَجَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةُ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَاسْتَتْبَعْتُ رَاحِلَةً مِنْ إِبِلِي، ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى جَلَسْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ أَوْ وَقَفْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ، قَالَ: فَإِذَا رَكْبٌ عَرَفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ بِالصِّفَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ أَمَامَهُ: خَلِّ عَنْ طَرِيقِ الرِّكَابِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَه فَأَرِب َلَهُ"، فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى اخْتَلَفَتْ رَأْسُ النَّاقَتَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُنَجِّينِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: " بَخٍ بَخٍ، لَئِنْ كُنْتَ قَصَّرْتَ فِي الْخُطْبَةِ، لَقَدْ أَبْلَغْتَ فِي الْمَسْأَلَةِ، اتَّقِ اللَّهَ، لَا تُشْرِكْ بالله شيئًاِ، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، خَلِّ عَنْ طَرِيقِ الرِّكَابِ" .
عبداللہ یشکری کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا، اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹی کی تھیں وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کی خبر ملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک قابل سواری اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہو گیا، یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔ اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا، کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو سکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آ گئے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے نجات کا سبب بن جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واہ واہ! تم نے اگرچہ بہت مختصر لیکن بہت عمدہ سوال کیا، اگر تم سجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا، اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔“