حدثنا سفيان ، حدثنا عبيد الله بن ابي يزيد ، عن ابيه ، عن سباع بن ثابت ، سمعت من ام كرز الكعبية التي تحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية، وذهبت اطلب من اللحم: " عن الغلام شاتان، وعن الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن او إناثا" . قالت: قالت: وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " اقروا الطير على مكناتها" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ ، سَمِعْتُ مِنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ الَّتِي تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَذَهَبْتُ أَطْلُبُ مِنَ اللَّحْمِ: " عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ، لَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَوْ إِنَاثًا" . قَالَتْ: قَالَتْ: وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا" .
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے حدیبیہ میں ”جبکہ میں گوشت کی تلاش میں گئی ہوئی تھی“، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لڑکے کی طرف سے عقیقہ میں دو بکریاں کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جانور مذکر ہو یا مؤنث۔ حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں رہنے دیا کرو۔