حدثنا محمد بن جعفر ، وقال: حدثنا معمر ، قال: حدثنا الزهري ، عن عبيد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ام قيس بنت محصن , انها جاءت بابن لها وقد اعلقت عليه من العذرة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علام تدغرن اولادكن بهذه العلق؟ عليكن بهذا العود الهندي، فإن فيه سبعة اشفية، منها ذات الجنب" , ثم اخذ الصبي، فبال عليه، فدعا بماء فنضحه , قال ابن شهاب: مضت السنة بذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أُمِّْ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ , أَنَّهَا جَاءَتْ بِابْنٍ لَهَا وَقَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذِهِ الْعُلُقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ" , ثُمَّ أَخَذَ الصَّبِيَّ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: مَضَتْ السُّنَّةُ بِذَلِكَ.
حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھانا پینا شروع نہ کیا تھا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا، پھر جب میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئی تو میں نے اس کے گلے اٹھائے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس طرح گلے اٹھا کر اپنے بچوں کو گلا دبا کر تکلیف کیوں دیتی ہو؟ قسط ہندی استعمال کیا کرو کہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء رکھی گئی ہے، جن میں سے ایک بیماری ذات الجنب بھی ہے، گلے ورم آلود ہونے کی صورت میں قسط ہندی کو ناک میں ٹپکایا جائے اور ذات الجنب کی صورت میں اسے منہ کے کنارے سے ٹپکایا جائے۔“