حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي إدريس ، عن ابن صفوان ، عن صفية ام المؤمنين ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينتهي الناس عن غزو هذا البيت حتى يغزوه جيش، حتى إذا كانوا ببيداء من الارض، خسف باولهم وآخرهم، ولم ينج اوسطهم" , قالت: قلت: يا رسول الله , ارايت المكره منهم؟ قال:" يبعثهم الله على ما في انفسهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، عَنِ ابْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ صَفِيَّةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْتَهِي النَّاسُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّى يَغْزُوَهُ جَيْشٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ، خُسِفَ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَلَمْ يَنْجُ أَوْسَطُهُمْ" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ الْمُكْرَهَ مِنْهُمْ؟ قَالَ:" يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمْ" .
حضرت صفیہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے ایک لشکرضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ بچیں گے اور نہ ہی درمیان والے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ جو لوگ زبردستی اس لشکر میں شامل کر لئے گئے ہوں گے ان کا کیا بنے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ينتهي الناس عن غزو هذا البيت ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن صفوان، واختلف عليه فيه