حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن غالب ، قال: جاء عمار ومعه الاشتر يستاذن على عائشة ، قال: يا امه، فقالت: لست لك بام، قال: بلى، وإن كرهت. قالت: من هذا معك؟ قال: هذا الاشتر، قالت: انت الذي اردت قتل ابن اختي، قال: قد اردت قتله واراد قتلي، قالت: اما لو قتلته ما افلحت ابدا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يحل دم امرئ مسلم إلا إحدى ثلاثة: رجل قتل فقتل، او رجل زنى بعدما احصن، او رجل ارتد بعد إسلامه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ ، قَالَ: جَاءَ عَمَّارٌ وَمَعَهُ الْأَشْتَرُ يستأذن على عائشة ، قَالَ: يَا أُمَّهْ، فَقَالَتْ: لَسْتُ لَكَ بِأُمٍّ، قَالَ: بَلَى، وَإِنْ كَرِهْتِ. قَالَتْ: مَنْ هَذَا مَعَكَ؟ قَالَ: هَذَا الْأَشْتَرُ، قَالَتْ: أَنْتَ الَّذِي أَرَدْتَ قَتْلَ ابْنِ أُخْتِي، قَالَ: قَدْ أَرَدْتُ قَتْلَهُ وَأَرَادَ قَتْلِي، قَالَتْ: أَمَا لَوْ قَتَلْتَهُ مَا أَفْلَحْتَ أَبَدًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يُحِلُّ دَمَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا إِحْدَى ثَلَاثَةٍ: رَجُلٌ قَتَلَ فَقُتِلَ، أَوْ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَمَا أُحْصِنَ، أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ" .
عمرو بن غالب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، عمار اور اشتر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عمار نے کہا اماں جان! انہوں نے فرمایا میں تیری ماں نہیں ہوں، اس نے کہا واللہ آپ میری ماں ہیں اگرچہ آپ کو یہ بات پسند نہ ہو، انہوں نے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ عمار نے بتایا کہ یہ اشتر ہے، انہوں نے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں! میں نے ہی اس کا ارادہ کیا تھا اور اس نے بھی یہی ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا اگر تم ایسا کرتے تو تم کبھی کامیاب نہ ہوتے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخص کو قتل کرنا جس کے بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد فيه عمر بن غالب تفرد بالرواية عنه أبو إسحاق