حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: دخل رهط من اليهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: السام عليكم. ففهمتها، فقلت: وعليكم السام واللعنة. فقالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مهلا يا عائشة، إن الله عز وجل يحب الرفق في الامر كله"، قالت: قلت: يا رسول الله، الم تسمع ما قالوا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فقد قلت وعليكم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ. فَفَهِمْتُهَا، فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. فَقَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر آنے کی اجازت چاہی اور السَّامُ عَلَيْكُمْ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَعَلَيْكُمْ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔