حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: سمعت القاسم بن محمد ، قال: قالت عائشة : قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ارى صفية إلا حابستنا، قال:" وما شانها"، قلت: حاضت. قال: " اما كانت افاضت"، قلت: بلى، ولكنها حاضت بعد، قال:" فلا حبس عليك". فنفر بها .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَرَى صَفِيَّةَ إِلَّا حَابِسَتَنَا، قَالَ:" وَمَا شَأْنُهَا"، قُلْتُ: حَاضَتْ. قَالَ: " أَمَا كَانَتْ أَفَاضَتْ"، قُلْتُ: بَلَى، وَلَكِنَّهَا حَاضَتْ بَعْدُ، قَالَ:" فَلَا حَبْسَ عَلَيْكِ". فَنَفَرَ بِهَا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔