مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25551
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وعفان ، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن صفية بنت شيبة ، عن عائشة ، قالت: ذكرت نساء الانصار، فاثنت عليهن، وقالت لهن معروفا، وقالت: لما نزلت سورة النور، عمدن إلى حجز او حجوز مناطقهن، فشققنه، ثم اتخذن منه خمرا، وانها دخلت امراة منهن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله اخبرني، عن الطهور من المحيض، فقال: " نعم، لتاخذ إحداكن ماءها وسدرتها فلتطهر، ثم لتحسن الطهور، ثم تصب على راسها، ثم لتلزق بشؤون راسها، ثم تدلكه، فإن ذلك طهور، ثم تصب عليها من الماء، ثم تاخذ فرصة ممسكة، فلتطهر بها" قالت: يا رسول الله، كيف اتطهر بها؟ فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكني عن ذلك، فقالت عائشة: تتبع بها اثر الدم . قال عفان: ثم لتصب على راسها من الماء، ولتلصق شؤون راسها فلتدلكه، قال عفان: إلى حجز او حجوز.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: ذُكِرَتْ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ، فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ، وَقَالَتْ لَهُنَّ مَعْرُوفًا، وَقَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ سُورَةُ النُّورِ، عَمَدْنَ إِلَى حُجَزِ أَوْ حُجُوزِ مَنَاطِقِهِنَّ، فَشَقَقْنَهُ، ثُمَّ اتَّخَذْنَ مِنْهُ خُمُرًا، وَأَنَّهَا دَخَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي، عَنِ الطُّهُورِ مِنَ الْمَحِيضِ، فَقَالَ: " نَعَمْ، لِتَأْخُذْ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا فَلْتَطَّهَّرْ، ثُمَّ لِتُحْسِنْ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبَّ عَلَى رَأْسِهَا، ثُمَّ لِتُلْزِقْ بِشُؤُونِ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَدْلُكْهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ طُهُورٌ، ثُمَّ تَصُبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ تَأْخُذْ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَلْتَطَّهَّرْ بِهَا" قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْنِي عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: تَتْبَعُ بِهَا أَثَرَ الدَّمِ . قَالَ عَفَّانُ: ثُمَّ لِتَصُبَّ عَلَى رَأْسِهَا مِنَ الْمَاءِ، وَلْتُلْصِقْ شُؤُونَ رَأْسِهَا فَلْتَدْلُكْهُ، قَالَ عَفَّانُ: إِلَى حُجَزٍ أَوْ حُجُوزٍ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " غسل حیض " کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی اور بیری لے کر خوب اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرلیا کرو، پھر سر پر پانی بہا کر خوب اچھی طرح اسے ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر پانی بہاؤ، پھر مشک کا ایک ٹکڑا لے کر طہارت حاصل کرو، وہ کہنے لگیں کہ عورت اس سے کس طرح طہارت حاصل کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! بھئی اس سے پاکی حاصل کرے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ اس سے خون کے نشانات دور کرے، پھر انہوں " غسل جنابت " کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا پانی لے کر خوب اچھی طرح طہارت حاصل کرو اور سر پر پانی ڈال کر اسے اچھی طرح ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی بہاؤ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں جنہیں دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں شرم مانع نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 332


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.