حدثنا هشيم ، قال: انبانا يعلى بن عطاء ، عن محمد بن ابي محمد ، عن عوف بن مالك الاشجعي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في خدر له، فقلت: ادخل؟، فقال:" ادخل"، قلت: اكلي؟ قال:" كلك"، فلما جلست، قال: " امسك ستا تكون قبل الساعة: اولهن وفاة نبيكم"، قال: فبكيت، قال هشيم: ولا ادري بايها بدا، ثم" فتح بيت المقدس، وفتنة تدخل بيت كل شعر ومدر، وان يفيض المال فيكم حتى يعطى الرجل مائة دينار فيتسخطها، وموتان يكون في الناس كقعاص الغنم، قال: وهدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر فيغدرون بكم، فيسيرون إليكم في ثمانين غاية، وقال يعلى: في ستين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي خِدْرٍ لَهُ، فَقُلْتُ: أَدْخُلُ؟، فَقَالَ:" ادْخُلْ"، قُلْتُ: أَكُلِّي؟ قَالَ:" كُلُّكَ"، فَلَمَّا جَلَسْتُ، قَالَ: " امْسِكْ سِتًّا تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ: أَوَّلُهُنَّ وَفَاةُ نَبِيِّكُمْ"، قَالَ: فَبَكَيْتُ، قَالَ هُشَيْمٌ: وَلَا أَدْرِي بِأَيِّهَا بَدَأَ، ثُمَّ" فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَفِتْنَةٌ تَدْخُلُ بَيْتَ كُلِّ شَعَرٍ وَمَدَرٍ، وَأَنْ يَفِيضَ الْمَالُ فِيكُمْ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَتَسَخَّطَهَا، وَمُوتَانٌ يَكُونُ فِي النَّاسِ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ، قَالَ: وَهُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ بِكُمْ، فَيَسِيرُونَ إِلَيْكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةً، وَقَالَ يَعْلَى: فِي سِتِّينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا" .
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی اور عرض کیا کہ پورا اندر آجاؤں یا آدھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پورے ہی اندر آجاؤ، چناچہ میں اندر چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عمدگی کے ساتھ وضو فرما رہے تھے مجھ سے فرمانے لگے اے عوف بن مالک! قیامت آنے سے پہلے چھ چیزوں کو شمار کرلینا سب سے پہلے تمہارے نبی کا انتقال ہوجائے گا پھر بیت المقدس فتح ہوجائے گا پھر بکریوں میں موت کی وباء جس طرح پھیلتی ہے تم میں بھی اسی طرح پھیل جائے گی پھر فتنوں کا ظہور ہوگا اور مال و دولت اتنا بڑھ جائے گا کہ اگر کسی آدمی کو سو دینار بھی دیئے جائیں گے تو وہ پھر بھی ناراض رہے گا پھر اسی جھنڈوں کے نیجے جن میں سے ہر جھنڈے کے تحت بارہ ہزار کا لشکر ہوگا رومی لوگ تم سے لڑنے کے لئے آجائیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3176، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن أبى محمد عن عوف بن مالك