حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا محمد بن حمير الحمصي ، قال: حدثني إبراهيم بن ابي عبلة ، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي ، قال: حدثنا جبير بن نفير ، عن عوف بن مالك ، انه قال: بينما نحن جلوس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فنظر في السماء، ثم قال: " هذا اوان العلم ان يرفع"، فقال له رجل من الانصار يقال له: زياد بن لبيد: ايرفع العلم يا رسول الله وفينا كتاب الله، وقد علمناه ابناءنا ونساءنا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن كنت لاظنك من افقه اهل المدينة" ، ثم ذكر ضلالة اهل الكتابين، وعندهما ما عندهما من كتاب الله عز وجل، فلقي جبير بن نفير شداد بن اوس بالمصلى، فحدثه هذا الحديث، عن عوف بن مالك، فقال: صدق عوف، ثم قال: وهل تدري ما رفع العلم؟ قال: قلت: لا ادري، قال: ذهاب اوعيته، قال: وهل تدري اي العلم اول ان يرفع؟ قال: قلت: لا ادري، قال: الخشوع، حتى لا تكاد ترى خاشعا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَظَرَ فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ قَالَ: " هَذَا أَوَانُ الْعِلْمِ أَنْ يُرْفَعَ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ: أَيُرْفَعُ الْعِلْمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ، وَقَدْ عَلَّمْنَاهُ أَبْنَاءَنَا وَنِسَاءَنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّكَ مِنْ أَفْقَهِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" ، ثُمَّ ذَكَرَ ضَلَالَةَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ، وَعِنْدَهُمَا مَا عِنْدَهُمَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَقِيَ جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ بِالْمُصَلَّى، فَحَدَّثَهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ: صَدَقَ عَوْفٌ، ثُمَّ قَالَ: وَهَلْ تَدْرِي مَا رَفْعُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: ذَهَابُ أَوْعِيَتِهِ، قَالَ: وَهَلْ تَدْرِي أَيُّ الْعِلْمِ أَوَّلُ أَنْ يُرْفَعَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: الْخُشُوعُ، حَتَّى لَا تَكَادُ تَرَى خَاشِعًا.
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا پھر فرمایا علم اٹھائے جانے کا وقت قریب آگیا ہے ایک انصاری آدمی " جس کا نام زیاد بن لبید تھا " نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا ہمارے درمیان سے علم کو اٹھا لیا جائے گا جبکہ ہمارے درمیان کتاب اللہ موجود ہے اور ہم نے اسے اپنے بیٹوں اور عورتوں کو سکھا رکھا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو تمہیں اہل مدینہ کے سمجھدار لوگوں میں سے سمجھتا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں اہل کتاب کی گمراہی کا ذکر کیا اور یہ کہ ان کے پاس بھی کتاب اللہ موجود تھی۔
اس کے بعد جبیر بن نفیر کی عیدگاہ میں شداد بن اوس سے ملاقات ہوئی تو جبیر نے انہیں حضرت عوف رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی تو انہوں نے بھی حضرت عوف رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی اور کہنے لگے کہ تمہارے " علم کا اٹھا لینے کا مطلب معلوم ہے؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا علم کے برتنوں کا اٹھ جانا پھر پوچھا کیا تمہیں معلوم ہے کہ سب سے پہلے کون سا علم اٹھایا جائے گا؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا خشوع حتیٰ کہ تم کسی خشوع والے آدمی کو نہ دیکھو گے۔