حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا صفوان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن عوف بن مالك الاشجعي ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاء فيء قسمه من يومه، فاعطى الآهل حظين، واعطى العزب حظا واحدا، فدعينا، وكنت ادعى قبل عمار بن ياسر، فدعيت فاعطاني حظين، وكان لي اهل، ثم دعا بعمار بن ياسر فاعطي حظا واحدا، فبقيت قطعة سلسلة من ذهب، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يرفعها بطرف عصاه فتسقط، ثم رفعها وهو يقول: " كيف انتم يوم يكثر لكم من هذا!!!" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ فَيْءٌ قَسَمَهُ مِنْ يَوْمِهِ، فَأَعْطَى الْآهِلَ حَظَّيْنِ، وَأَعْطَى الْعَزَبَ حَظًّا وَاحِدًا، فَدُعِينَا، وَكُنْتُ أُدْعَى قَبْلَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فَدُعِيتُ فَأَعْطَانِي حَظَّيْنِ، وَكَانَ لِي أَهْلٌ، ثُمَّ دَعَا بِعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُعْطِيَ حَظًّا وَاحِدًا، فَبَقِيَتْ قِطْعَةُ سِلْسِلَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُهَا بِطَرَفِ عَصَاهُ فَتسقُط، ثُمَّ رَفَعَهَا وَهُوَ يَقُولُ: " كَيْفَ أَنْتُمْ يَوْمَ يَكْثُرُ لَكُمْ مِنْ هَذَا!!!" .
حضرت عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کہیں سے مال غنیمت آتا تھا تو اسے اسی دن تقسیم فرما دیتے تھے شادی شدہ کو دو حصے دیتے تھے اور کنوارے کو ایک حصے کسی قسم کے ایک موقع پر ہمیں بلایا گیا مجھے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے پہلے بلایا جاتا تھا چناچہ اس دن بھی مجھے بلایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو حصے دے دیئے کیونکہ میں شادی شدہ تھا اس کے بعد حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کو بلایا اور انہیں ایک حصہ عطا فرمایا آخر میں سونے کی ایک چین بچ گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنی لاٹھی کی نوک سے اٹھاتے وہ گر جاتی تھی پھر اٹھاتے تھے اور فرماتے جا رہے تھے کہ تمہارا اس وقت کیا عالم ہوگا جس دن تمہارے پاس ان چیزوں کی کثرت ہوگئی۔