حدثنا الزبيري محمد بن عبد الله ، حدثنا إسرائيل ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي البختري ، عن سلمان ، انه انتهى إلى حصن او مدينة، فقال لاصحابه: دعوني ادعوهم كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعوهم، فقال: " إنما كنت رجلا منكم، فهداني الله للإسلام، فإن اسلمتم فلكم ما لنا وعليكم ما علينا، وإن انتم ابيتم، فادوا الجزية وانتم صاغرون، فإن ابيتم نابذناكم على سواء، إن الله لا يحب الخائنين" ، يفعل ذلك بهم ثلاثة ايام، فلما كان اليوم الرابع غدا الناس إليها ففتحوها.حَدَّثَنَا الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى حِصْنٍ أَوْ مَدِينَةٍ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: دَعُونِي أَدْعُوهُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُمْ، فَقَالَ: " إِنَّمَا كُنْتُ رَجُلًا مِنْكُمْ، فَهَدَانِي اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ، فَإِنْ أَسْلَمْتُمْ فَلَكُمْ مَا لَنَا وَعَلَيْكُمْ مَا عَلَيْنَا، وَإِنْ أَنْتُمْ أَبَيْتُمْ، فَأَدُّوا الْجِزْيَةَ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ، فَإِنْ أَبَيْتُمْ نَابَذْنَاكُمْ عَلَى سَوَاءٍ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ" ، يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الرَّابِعُ غَدَا النَّاسُ إِلَيْهَا فَفَتَحُوهَا.
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ وہ ایک شہر کے قریب پہنچے تو اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ مجھے چھوڑ دو تاکہ میں ان کے سامنے اسی طرح دعوت پیش کر دوں جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دیتے ہوئے دیکھا ہے پھر انہوں نے اہل شہر سے فرمایا کہ میں تم ہی میں کا ایک فرد تھا اللہ نے مجھے اسلام کی ہدایت دے دی اگر تم بھی اسلام قبول کرلو تو تمہارے وہی حقوق ہوں گے جو ہمارے ہیں اگر تم اس سے انکار کرتے ہو جز یہ ادا کرو اس حال میں تم ذلیل ہوگے اگر تم اس سے بھی انکار کرتے ہو تو ہم تمہیں برابر کا جواب دیں گے بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا " تین دن تک وہ اسی طرح کرتے رہے پھر جب چوتھا دن ہوا تو وہ لوگوں کو لے کر اس شہر کی طرف بڑھے اور اسے فتح کرلیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين أبى البختري وبين سلمان، وعطاء بن السائب مختلط