حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن رجل من اسلم انه لدغ، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لو انك قلت حين امسيت: اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم تضرك" ، قال سهيل: فكان ابي إن لدغ احد منا، يقول: قالها؟ فإن قالوا: نعم، قال: كانه يرى انها لا تضره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ أَنَّهُ لُدِغَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّكَ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّكَ" ، قَالَ سُهَيْلٌ: فَكَانَ أَبِي إِنْ لُدِغَ أَحَدٌ مِنَّا، يَقُولُ: قَالَهَا؟ فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: كَأَنَّهُ يَرَى أَنَّهَا لَا تَضُرُّهُ.
ایک اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ انہیں کسی جانور نے ڈس لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے شام کے وقت یہ کلمات کہہ لئے ہوتے " اعوذ بکلمات اللہ التامات کلہن من شر ماخلق " تو صبح تک تمہیں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
راوی حدیث سہیل کہتے ہیں کہ اگر ہم میں سے کسی کو کوئی جانور ڈس لیتا تو میرے والد صاحب پوچھتے کہ یہ کلمات کہہ لئے؟ اگر وہ جواب میں " ہاں " کہہ دیتا تو ان کی رائے یہی ہوتی تھی کہ اب اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف عن سهيل بن أبى صالح فى صحابي هذا الحديث