حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا ويحيى بن جعدة على رجل من الانصار من اصحاب الرسول صلي الله عليه وسلم، قال: ذكروا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم مولاة لبني عبد المطلب، فقال: إنها تقوم الليل وتصوم النهار، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكني انا انام واصلي، واصوم وافطر، فمن اقتدى بي فهو مني، ومن رغب عن سنتي فليس مني، إن لكل عمل شرة ثم فترة، فمن كانت فترته إلى بدعة، فقد ضل، ومن كانت فترته إلى سنة، فقد اهتدى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَيَحْيَى بنُ جَعْدَةَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب الرَّسُولِ صلي الله عليه وسلم، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْلَاةً لِبنِي عَبدِ الْمُطَّلِب، فَقَالَ: إِنَّهَا تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَكِنِّي أَنَا أَنَامُ وَأُصَلِّي، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، فَمَنْ اقْتَدَى بي فَهُوَ مِنِّي، وَمَنْ رَغِب عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، إِنَّ لِكُلِّ عَمَلٍ شِرَّةً ثُمَّ فَتْرَةً، فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى بدْعَةٍ، فَقَدْ ضَلَّ، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى سُنَّةٍ، فَقَدْ اهْتَدَى" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بنو عبدالمطلب کی ایک باندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ قیام اللیل اور صائم النہار رہتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں تو سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں سو جو شخص میری اقتداء کرے وہ مجھ سے ہے اور جو میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ہے ہر عمل کی ایک تیزی ہوتی ہے جو کچھ عرصے بعد ختم ہوجاتی ہے سو جس کی تیزی کا اختتام اور انقطاع بدعت کی طرف ہو وہ گمراہ ہوگیا اور جس کی تیزی کا اختتام سنت پر ہوا تو وہ ہدایت پا گیا۔