حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا بكار ، حدثني خلاد بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا الطفيل يحدث , انه سمع حذيفة بن اليمان ، يقول:" يا ايها الناس، الا تسالوني؟ فإن الناس كانوا يسالون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير، وكنت اساله عن الشر، إن الله بعث نبيه عليه الصلاة والسلام، فدعا الناس من الكفر إلى الإيمان، ومن الضلالة إلى الهدى، فاستجاب له من استجاب، فحي من الحق ما كان ميتا، ومات من الباطل ما كان حيا، ثم ذهبت النبوة، فكانت الخلافة على منهاج النبوة" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا بكَّارٌ ، حَدَّثَنِي خَلَّادُ بنُ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بنَ الْيَمَانٍِ ، يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَا تَسْأَلُونِي؟ فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، إِنَّ اللَّهَ بعَثَ نَبيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، فَدَعَا النَّاسَ مِنَ الْكُفْرِ إِلَى الْإِيمَانِ، وَمِنْ الضَّلَالَةِ إِلَى الْهُدَى، فَاسْتَجَاب لَه مَنْ اسْتَجَاب، فَحَيَّ مِنَ الْحَقِّ مَا كَانَ مَيْتًا، وَمَاتَ مِنَ الْباطِلِ مَا كَانَ حَيًّا، ثُمَّ ذَهَبتْ النُّبوَّةُ، فَكَانَتْ الْخِلَافَةُ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبوَّةِ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے فرمایا اے لوگو! تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو؟ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق پوچھتا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا انہوں نے لوگوں کو کفر سے ایمان کی دعوت دی گمراہی سے ہدایت کی طرف بلایا جس نے ان کی بات ماننی تھی سو اس نے یہ دعوت قبول کرلی اور حق کی برکت سے مردہ چیزیں زندہ ہوگئیں اور باطل کی نحوست سے زندہ چیزیں بھی مردہ ہوگئیں پھر نبوت کا دور ختم ہوا تو خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہوئی۔