حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: جاء العاقب والسيد إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: ارسل معنا رجلا امينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " سارسل معكم رجلا امينا امينا امينا"، قال: فجثا لها اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم على الركب، قال: فبعث ابا عبيدة بن الجراح رضي الله عنه .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَةَ بنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: جَاءَ الْعَاقِب وَالسَّيِّدُ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: أَرْسِلْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَأُرْسِلُ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا أَمِينًا أَمِينًا"، قَالَ: فَجَثَا لَهَا أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّكَب، قَالَ: فَبعَثَ أَبا عُبيْدَةَ بنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔