حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثنا الحكم ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، ان حذيفة كان بالمدائن فجاءه دهقان بقدح من فضة، فاخذه فرماه به، وقال: إني لم افعل هذا إلا اني قد نهيته فلم ينته، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني نهاني عن الشرب في آنية الذهب والفضة، والحرير والديباج، وقال: " هي لهم في الدنيا، ولكم في الآخرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابنَ أَبي لَيْلَى ، أَنَّ حُذَيْفَةَ كَانَ بالْمَدَائِنِ فَجَاءَهُ دِهْقَانُ بقَدَحٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَأَخَذَهُ فَرَمَاهُ بهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَفْعَلْ هَذَا إِلَّا أَنِّي قَدْ نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي نَهَانِي عَنِ الشُّرْب فِي آنِيَةِ الذَّهَب وَالْفِضَّةِ، وَالْحَرِيرِ وَالدِّيباجِ، وَقَالَ: " هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ" .
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔