حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن ربعي ، قال: قال عقبة بن عمرو لحذيفة : الا تحدثنا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول؟ قال: سمعته يقول: " إن مع الدجال إذا خرج ماء ونارا، الذي يرى الناس انها نار فماء بارد، واما الذي يرى الناس انه ماء فنار تحرق، فمن ادرك ذلك منكم، فليقع في الذي يرى انها نار، فإنها ماء عذب بارد" . قال حذيفة : وسمعته يقول: " إن رجلا ممن كان قبلكم اتاه ملك ليقبض نفسه، فقال له: هل عملت من خير؟ فقال: ما اعلم، قيل له: انظر، قال: ما اعلم شيئا غير اني كنت ابايع الناس واجازفهم، فانظر الموسر، واتجاوز عن المعسر، فادخله الله عز وجل الجنة" . قال: وسمعته يقول: " إن رجلا حضره الموت، فلما ايس من الحياة اوصى اهله: إذا انا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا جزلا، ثم اوقدوا فيه نارا، حتى إذا اكلت لحمي وخلص إلى عظمي فامتحشت، فخذوها فاذروها في اليم، ففعلوا، فجمعه الله عز وجل إليه، وقال له: لم فعلت ذلك؟ قال: من خشيتك! قال: فغفر الله له" ، قال عقبة بن عمرو : انا سمعته يقول ذلك، وكان نباشا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبعِيٍّ ، قَالَ: قَالَ عُقْبةُ بنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ : أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا، الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا نَارٌ فَمَاءٌ بارِدٌ، وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ، فَإِنَّهَا مَاءٌ عَذْب بارِدٌ" . قَالَ حُذَيْفَةُ : وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبلَكُمْ أَتَاهُ مَلَكٌ لِيَقْبضَ نَفْسَهُ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ؟ فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ، قِيلَ لَهُ: انْظُرْ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبايِعُ النَّاسَ وَأُجَازِفُهُمْ، فَأُنْظِرُ الْمُوسِرِ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعسرِ، فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ" . قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ، فَلَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبا كَثِيرًا جَزْلًا، ثُمَّ أَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا، حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَ إِلَى عَظْمِي فَامْتَحَشَتْ، فَخُذُوهَا فَاذْرُوهَا فِي الْيَمِّ، فَفَعَلُوا، فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، وَقَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ! قَالَ: فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ" ، قَالَ عُقْبةُ بنُ عَمْرٍو : أَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ، وَكَانَ نَباشًا.
ربعی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عقبہ بن عمرو نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث کیوں نہیں سناتے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دجال جس وقت خروج کرے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی جو چیز لوگوں کو آگ نظر آئے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگی اور جو چیز پانی نظر آئے گا وہ جلا دینے والی آگ ہوگی تم میں سے جو شخص اسے پائے اسے چاہئے کہ آگ دینے والی چیز میں غوطہ لگائے کیونکہ وہ میٹھا اور ٹھنڈا پانی ہوگا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تو نے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کرلیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کر دیا۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آیک آدمی کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا۔