حدثنا حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: اتينا حذيفة ، فقلنا: دلنا على اقرب الناس برسول الله صلى الله عليه وسلم هديا، وسمتا، وولاء، ناخذ عنه ونسمع منه، فقال:" كان من اقرب الناس برسول الله صلى الله عليه وسلم هديا، وسمتا، ودلا، ابن ام عبد، حتى يتوارى عني في بيته، ولقد علم المحفوظون من اصحاب محمد عليه الصلاة والسلام ان ابن ام عبد من اقربهم إلى الله زلفة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ يَزِيدَ ، قَالَ: أَتَيْنَا حُذَيْفَةَ ، فَقُلْنَا: دُلَّنَا عَلَى أَقْرَب النَّاسِ برَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيًا، وَسَمْتًا، وَوَلَاءً، نَأْخُذْ عَنْهُ وَنَسْمَعْ مِنْهُ، فَقَالَ:" كَانَ من أَقْرَب النَّاسِ برَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيًا، وَسَمْتًا، وَدَلًّا، ابنُ أُمِّ عَبدٍ، حَتَّى يَتَوَارَى عَنِّي فِي بيْتِهِ، وَلَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوظُونَ مِنْ أَصْحَاب مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ أَنَّ ابنَ أُمِّ عَبدٍ مِنْ أَقْرَبهِمْ إِلَى اللَّهِ زُلْفَةً" .
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کرسکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح لكن الجملة الأخيرة: ولقد علم المحفوظون.....لم يسمعها ابو اسحاق من عبدالرحمن بن يزيد