حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، قال: دخل حذيفة المسجد، فإذا رجل يصلي مما يلي ابواب كندة، فجعل لا يتم الركوع ولا السجود، فلما انصرف قال له حذيفة: منذ كم هذه صلاتك؟ قال: منذ اربعين سنة، قال: فقال له حذيفة : ما صليت من اربعين سنة، ولو مت وهذه صلاتك لمت على غير الفطرة التي فطر عليها محمد عليه الصلاة والسلام، قال: ثم اقبل عليه يعلمه، فقال: " إن الرجل ليخفف في صلاته وإنه ليتم الركوع والسجود" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بنِ وَهْب ، قَالَ: دَخَلَ حُذَيْفَةُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي مِمَّا يَلِي أَبوَاب كِنْدَةَ، فَجَعَلَ لَا يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَلَا السُّجُودَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: مُنْذُ كَمْ هَذِهِ صَلَاتُكَ؟ قَالَ: مُنْذُ أَرْبعِينَ سَنَةً، قَالَ: فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ : مَا صَلَّيْتَ مِنْ أَرْبعِينَ سَنَةً، وَلَوْ مُتَّ وَهَذِهِ صَلَاتُكَ لَمُتَّ عَلَى غَيْرِ الْفِطْرَةِ الَّتِي فُطِرَ عَلَيْهَا مُحَمَّدٌ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، قَالَ: ثُمَّ أَقْبلَ عَلَيْهِ يُعَلِّمُهُ، فَقَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ فِي صَلَاتِهِ وَإِنَّهُ لَيُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ" .
زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابواب کندہ کے قریب ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے وہ رکوع و سجود کامل نہیں کر رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا چالیس سال سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے چالیس سال سے ایک نماز نہیں پڑھی اور اگر تم اسی نماز پر دنیا سے رخصت ہوجاتے تو تم اس فطرت پر نہ مرتے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمائی گئی تھی پھر وہ اسے نماز سکھانے لگے اور فرمایا انسان نماز ہلکی پڑھے لیکن رکوع و سجود مکمل کرے۔