مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1040. حَدِيثُ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا
حدیث نمبر: 23221
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، حدثني منصور ، عن خاله مسافع ، عن صفية بنت شيبة ام منصور ، قالت: اخبرتني امراة من بني سليم ولدت عامة اهل دارنا، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عثمان بن طلحة، وقال مرة: إنها سالت عثمان لم دعاك النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: " إني كنت رايت قرني الكبش حيث دخلت البيت، فنسيت ان آمرك ان تخمرهما فخمرهما، فإنه لا ينبغي ان يكون في البيت شيء يشغل المصلي" ، قال سفيان: لم يزل قرنا الكبش في البيت حتى احترق البيت فاحترقا.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ خَالِهِ مُسَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بنْتِ شَيْبةَ أُمِّ مَنْصُورٍ ، قَالَتْ: أَخْبرَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ بنِي سُلَيْمٍ وَلَّدَتْ عَامَّةَ أَهْلِ دَارِنَا، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُثْمَانَ بنِ طَلْحَةَ، وَقَالَ مَرَّةً: إِنَّهَا سَأَلَتْ عُثْمَانَ لِمَ دَعَاكَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ رَأَيْتُ قَرْنَيْ الْكَبشِ حَيْثُ دَخَلْتُ الْبيْتَ، فَنَسِيتُ أَنْ آمُرَكَ أَنْ تُخَمِّرَهُمَا فَخَمِّرْهُمَا، فَإِنَّهُ لَا يَنْبغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبيْتِ شَيْءٌ يَشْغَلُ الْمُصَلِّيَ" ، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ يَزَلْ قَرْنَا الْكَبشِ فِي الْبيْتِ حَتَّى احْتَرَقَ الْبيْتُ فَاحْتَرَقَا.
بنوسلیم کی ایک خاتون " جس نے بنو شبیہ کے اکثر بچوں کی پیدائش کے وقت دائی کا کام کیا تھا " سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ کو قاصد کے ذریعے بلایا یا یہ کہ خود انہوں نے عثمان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیوں بلایا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ میں داخل ہوا تھا تو میں نے مینڈھے کے دو سینگ وہاں دیکھے تھے میں تمہیں یہ کہنا بھول گیا تھا کہ انہیں ڈھانپ دو لہٰذا اب جا کر انہیں ڈھانپ دینا کیونکہ بیت اللہ میں کسی ایسی چیز کا ہونا مناسب نہیں ہے جو نمازی کو غافل کر دے راوی کہتے ہیں کہ وہ دونوں سینگ خانہ کعبہ ہی میں رہے اور جب بیت اللہ کو آگ لگی تو وہ بھی جل گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.