حدثنا علي بن الحسن وهو ابن شقيق ، حدثنا الحسين بن واقد ، حدثنا ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا، فقال:" يا بلال، بم سبقتني إلى الجنة، إني دخلت الجنة البارحة، فسمعت خشخشتك امامي، فاتيت على قصر من ذهب مربع، فقلت: لمن هذا القصر؟ قالوا: لرجل من امة محمد، قلت: فانا محمد، لمن هذا القصر؟ قالوا: لرجل من العرب، قلت: انا عربي، لمن هذا القصر؟ قالوا: لرجل من قريش، قلت: فانا قرشي، لمن هذا القصر؟ قالوا: لعمر بن الخطاب"، فقال بلال: يا رسول الله، ما اذنت قط إلا صليت ركعتين، وما اصابني حدث قط إلا توضات عندها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بهذا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ الْحَسَنِ وَهُوَ ابنُ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا ابنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بلَالًا، فَقَالَ:" يَا بلَالُ، بمَ سَبقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ، إِنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ الْبارِحَةَ، فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي، فَأَتَيْتُ عَلَى قَصْرٍ مِنْ ذَهَب مُرَبعٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوا: لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ، قُلْتُ: فَأَنَا مُحَمَّدٌ، لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوا: لِرَجُلٍ مِنَ الْعَرَب، قُلْتُ: أَنَا عَرَبيٌّ، لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوا: لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قُلْتُ: فَأَنَا قُرَشِيٌّ، لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوا: لَعُمَرَ بنِ الْخَطَّاب"، فَقَالَ بلَالٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَا أَصَابنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بهَذَا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے پوچھا بلال! تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے سے تمہاری آہٹ سنی ابھی آج رات ہی میں جنت میں داخل ہوا تو تمہاری آہٹ پھر سنائی دی پھر میں سونے سے بنے ہوئے ایک بلند وبالا محل کے سامنے پہنچا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ایک عربی آدمی کا ہے میں نے کہا کہ عربی تو میں بھی ہوں یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مسلمان آدمی کا ہے میں نے کہا کہ پھر میں تو خود محمد ہوں صلی اللہ علیہ وسلم یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب کا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! اگر مجھے تمہاری غیرت کا خیال نہ آتا تو میں اس محل میں ضرور داخل ہوتا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے سامنے غیرت دکھاؤں گا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں جب بھی بےوضو ہوا تو وضو کر کے دو رکعتیں ضرور پڑھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی اس کا سبب ہے۔