حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني الحسين بن واقد ، حدثني عبد الله بن بريدة ، حدثني ابي بريدة ، قال: حاصرنا خيبر، فاخذ اللواء ابو بكر، فانصرف ولم يفتح له، ثم اخذه من الغد عمر، فخرج، فرجع ولم يفتح له، واصاب الناس يومئذ شدة وجهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني دافع اللواء غدا إلى رجل يحبه الله ورسوله ويحب الله ورسوله، لا يرجع حتى يفتح له"، فبتنا طيبة انفسنا ان الفتح غدا، فلما ان اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الغداة، ثم قام قائما، فدعا باللواء والناس على مصافهم، فدعا عليا وهو ارمد، فتفل في عينيه، ودفع إليه اللواء، وفتح له ، قال بريدة: وانا فيمن تطاول لها.حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبي برَيْدَةُ ، قَالَ: حَاصَرْنَا خَيْبرَ، فَأَخَذَ اللِّوَاءَ أَبو بكْرٍ، فَانْصَرَفَ وَلَمْ يُفْتَحْ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهُ مِنَ الْغَدِ عمر، فَخَرَجَ، فَرَجَعَ وَلَمْ يُفْتَحْ لَهُ، وَأَصَاب النَّاسَ يَوْمَئِذٍ شِدَّةٌ وَجَهْدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي دَافِعٌ اللِّوَاءَ غَدًا إِلَى رَجُلٍ يُحِبهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَيُحِب اللَّهَ وَرَسُولَهُ، لَا يَرْجِعُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ"، فَبتْنَا طَيِّبةٌ أَنْفُسُنَا أَنَّ الْفَتْحَ غَدًا، فَلَمَّا أَنْ أَصْبحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ قَامَ قَائِمًا، فَدَعَا باللِّوَاءِ وَالنَّاسُ عَلَى مَصَافِّهِمْ، فَدَعَا عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ، فَتَفَلَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَفَعَ إِلَيْهِ اللِّوَاءَ، وَفُتِحَ لَهُ ، قَالَ برَيْدَةُ: وَأَنَا فِيمَنْ تَطَاوَلَ لَهَا.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے خیبر کا محاصرہ کیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا لیکن وہ مخصوص اور اہم قلعہ فتح کئے بغیر واپس آگئے اگلے دن پھر جھنڈا پکڑا اور روانہ ہوگئے لیکن آج بھی وہ قلعہ فتح نہ ہوسکا اور اس دن لوگوں کو خوب مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جسے اللہ اور اس کا رسول محبوب رکھتے ہوں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آئے گا۔ چنانچہ ساری رات ہم اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ کل یہ قلعہ بھی فتح ہوجائے گا جب صبح ہوئی تو نماز فجر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور جھنڈا منگوایا لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا جنہیں آشوب چشم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کردیا اور ان کے ہاتھوں وہ قلعہ فتح ہوگیا حالانکہ اس کی خواہش کرنے والوں میں میں بھی تھا۔