حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا حسين ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه , ان امة سوداء اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجع من بعض مغازيه، فقالت: إني كنت نذرت إن ردك الله صالحا ان اضرب عندك بالدف، قال:" إن كنت فعلت، فافعلي، وإن كنت لم تفعلي، فلا تفعلي"، فضربت، فدخل ابو بكر وهي تضرب، ودخل غيره وهي تضرب، ثم دخل عمر، قال: فجعلت دفها خلفها وهي مقنعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان ليفرق منك يا عمر، انا جالس ودخل هؤلاء، فلما ان دخلت، فعلت ما فعلت" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ , أَنَّ أَمَةً سَوْدَاءَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعَ مِنْ بعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ صَالِحًا أَنْ أَضْرِب عِنْدَكَ بالدُّفِّ، قَالَ:" إِنْ كُنْتِ فَعَلْتِ، فَافْعَلِي، وَإِنْ كُنْتِ لَمْ تَفْعَلِي، فَلَا تَفْعَلِي"، فَضَرَبتْ، فَدَخَلَ أَبو بكْرٍ وَهِيَ تَضْرِب، وَدَخَلَ غَيْرُهُ وَهِيَ تَضْرِب، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ، قَالَ: فَجَعَلَتْ دُفَّهَا خَلْفَهَا وَهِيَ مُقَنَّعَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَفْرَقُ مِنْكَ يَا عُمَرُ، أَنَا جَالِسٌ وَدَخَلَ هَؤُلَاءِ، فَلَمَّا أَنْ دَخَلْتَ، فَعَلَتْ مَا فَعَلَتْ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں نے منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں خوشی کے اظہار میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے یہ منت مانی تھی تو اپنی منت پوری کرلو اور اگر نہیں مانی تھی تو نہ کرو چنانچہ وہ دف بجانے لگی اسی دوران حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آگئے اور وہ دف بجاتی رہی پھر کچھ اور لوگ آئے لیکن وہ بجاتی رہی تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو اس نے اپنا دف اپنے پیچھے چھپالیا اور اپناچہرہ ڈھانپ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے میں بھی یہاں بیٹھا تھا اور یہ لوگ بھی آئے تھے لیکن جب تم آئے تو اس نے وہ کیا جو اس نے کیا۔