حدثنا وكيع ، حدثنا بشير بن مهاجر ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعلموا، فإن اخذها بركة، وتركها حسرة، ولا يستطيعها البطلة، تعلموا عمران، فإنهما هما الزهراوان، يجيئان يوم القيامة كانهما غمامتان، او غيايتان، او كانهما فرقان من طير صواف، تجادلان عن صاحبهما" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا بشِيرُ بنُ مُهَاجِرٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَلَّمُوا، فَإِنَّ أَخْذَهَا برَكَةٌ، وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ، وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبطَلَةُ، تَعَلَّمُوا عِمْرَانَ، فَإِنَّهُمَا هُمَا الزَّهْرَاوَانِ، يَجِيئَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ غَيَايَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ، تُجَادِلَانِ عَنْ صَاحِبهِمَا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں، سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بشير