حدثنا إسماعيل ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن عبد الله بن مولة ، قال: بينما انا اسير بالاهواز، إذا انا برجل يسير بين يدي على بغل، او بغلة، فإذا هو يقول: اللهم ذهب قرني من هذه الامة، فالحقني بهم، فقلت: وانا فادخل في دعوتك، قال: وصاحبي هذا إن اراد ذلك، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير امتي قرني منهم، ثم الذين يلونهم، قال: ولا ادري اذكر الثالث، ام لا، ثم تخلف اقوام يظهر فيهم السمن، يهريقون الشهادة، ولا يسالونها"، قال: وإذا هو بريدة الاسلمي .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبي نَضْرَةَ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ مَوَلَةَ ، قَالَ: بيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ بالْأَهْوَازِ، إِذَا أَنَا برَجُلٍ يَسِيرُ بيْنَ يَدَيَّ عَلَى بغْلٍ، أَوْ بغْلَةٍ، فَإِذَا هُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ ذَهَب قَرْنِي مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ، فَأَلْحِقْنِي بهِمْ، فَقُلْتُ: وَأَنَا فَأَدْخِلْ فِي دَعْوَتِكَ، قَالَ: وَصَاحِبي هَذَا إِنْ أَرَادَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي مِنْهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ: وَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الثَّالِثَ، أَمْ لَا، ثُمَّ تَخْلُفُ أَقْوَامٌ يَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ، يُهْرِيقُونَ الشَّهَادَةَ، وَلَا يَسْأَلُونَهَا"، قَالَ: وَإِذَا هُوَ برَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ .
عبداللہ بن مولہ کہتے کہ ایک دن میں " اہواز " میں چل رہا تھا کہ ایک آدمی پر نظر پڑی جو مجھ سے آگے ایک خچر پر سوار چلا جا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اے اللہ! اس امت میں سے میرا دور گذر گیا ہے تو مجھے ان ہی میں شامل فرما میں نے کہا کہ مجھے بھی اپنی دعاء میں شامل کرلیجئے انہوں نے کہا کہ میرے ساتھی کو بھی اگر یہ چاہتا ہے پھر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میرے سب سے بہترین امتی میرے دور کے ہیں پھر ان کے بعد والے ہوں گے (تیسری مرتبہ کا ذکر کیا یا نہیں مجھے یاد نہیں) ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جن میں موٹاپا غالب آجائے گا وہ مطالبہ کے بغیر گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے وہ صحابی حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين