حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عبد الله بن عطاء المكي ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني تصدقت على امي بجارية، فماتت، وإنها رجعت إلي في الميراث، قال: " قد آجرك الله، ورد عليك في الميراث"، قالت: فإن امي ماتت ولم تحج، فيجزئها ان احج عنها؟ قال:" نعم"، قالت: فإن امي كان عليها صوم شهر، فيجزئها ان اصوم عنها، قال:" نعم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ يُوسُفَ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ أَبي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ عَطَاءٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بجَارِيَةٍ، فَمَاتَتْ، وَإِنَّهَا رَجَعَتْ إِلَيَّ فِي الْمِيرَاثِ، قَالَ: " قد آجَرَكِ اللَّهُ، وَرَدَّ عَلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ"، قَالَتْ: فَإِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ، فَيُجْزِئُهَا أَنْ أَحُجَّ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ: فَإِنَّ أُمِّي كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، فَيُجْزِئُهَا أَنْ أَصُومَ عَنْهَا، قَالَ:" نَعَمْ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ میں دی تھی والدہ کا انتقال ہوگیا اس لئے وراثت میں وہ باندی دوبارہ میرے پاس آگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کا ثواب دے گا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی اس نے کہا کہ میری والدہ حج کئے بغیر ہی فوت ہوگئی ہیں کیا میرا ان کی طرف سے حج کرنا ان کی لئے کفایت کرسکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے کہا کہ میری والدہ کے ذمے ایک ماہ کے روزے بھی فرض تھے کیا میرا ان کی طرف سے سے روزے رکھنا ان کے لئے کفایت کرسکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں!
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1149، غير أن قوله فيه: سليمان بن بريدة، وهم، والصواب: عبدالله ابن بريدة