حدثنا ابو نعيم ، حدثنا بشير بن المهاجر ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل يقال له: ماعز بن مالك، فقال: يا نبي الله، إني قد زنيت، وانا اريد ان تطهرني، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ارجع"، فلما كان من الغد اتاه ايضا، فاعترف عنده بالزنا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ارجع"، ثم ارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى قومه، فسالهم عنه، فقال لهم: " ما تعلمون من ماعز بن مالك الاسلمي؟ هل ترون به باسا، او تنكرون من عقله شيئا؟"، قالوا: يا نبي الله، ما نرى به باسا، وما ننكر من عقله شيئا، ثم عاد إلى النبي صلى الله عليه وسلم الثالثة، فاعترف عنده بالزنا ايضا، فقال: يا نبي الله، طهرني، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى قومه ايضا، فسالهم عنه، فقالوا له كما قالوا له المرة الاولى: ما نرى به باسا، وما ننكر من عقله شيئا، ثم رجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم الرابعة ايضا، فاعترف عنده بالزنا، فامر النبي صلى الله عليه وسلم فحفر له حفرة، فجعل فيها إلى صدره، ثم امر الناس ان يرجموه ، وقال بريدة: كنا نتحدث اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بيننا ان ماعز بن مالك لو جلس في رحله بعد اعترافه ثلاث مرار، لم يطلبه، وإنما رجمه عند الرابعة.حَدَّثَنَا أَبو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا بشِيرُ بنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مَاعِزُ بنُ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا نَبيَّ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَقَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ"، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاهُ أَيْضًا، فَاعْترَفَ عِنْدَهُ بالزِّنَا، فَقَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ"، ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ، فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُمْ: " مَا تَعْلَمُونَ مِنْ مَاعِزِ بنِ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيِّ؟ هَلْ تَرَوْنَ بهِ بأْسًا، أَوْ تُنْكِرُونَ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئَا؟"، قَالُوا: يَا نَبيَّ اللَّهِ، مَا نَرَى بهِ بأْسًا، وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا، ثُمَّ عَادَ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّالِثَةَ، فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بالزِّنَا أَيْضًا، فَقَالَ: يَا نَبيَّ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَأَرْسَلَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ أَيْضًا، فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا لَهُ الْمَرَّةَ الْأُولَى: مَا نَرَى بهِ بأْسًا، وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّابعَةَ أَيْضًا، فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بالزِّنَا، فَأَمَرَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُفِرَ لَهُ حُفْرَةً، فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ، ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ ، وَقَالَ برَيْدَةُ: كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بيْنَنَا أَنَّ مَاعِزَ بنَ مَالِكٍ لَوْ جَلَسَ فِي رَحْلِهِ بعْدَ اعْتِرَافِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، لَمْ يَطْلُبهُ، وَإِنَّمَا رَجَمَهُ عِنْدَ الرَّابعَةِ.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ماعز بن مالک نامی ایک آدمی آیا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس چلے جاؤ اگلے دن وہ دوبارہ حاضر ہوا اور دوبارہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ واپس بھیج دیا پھر ایک آدمی کو اس کی قوم میں بھیج کر ان سے پوچھا کہ تم لوگ ماعز بن مالک اسلمی کے متعلق کیا جانتے ہو؟ کیا تم اس میں کوئی نامناسب چیز دیکھتے ہو یا اس کی عقل میں کچھ نقص محسوس ہوتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم اس میں کوئی نامناسب بات نہیں دیکھتے اور اس کی عقل میں کوئی نقص بھی محسوس نہیں کرتے۔
پھر وہ تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پھر بدکاری کا اعتراف کیا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی! مجھے پاک کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اس کی قوم کی طرف ایک آدمی کو وہی سوال دے کر بھیجا تو انہوں نے حسب سابق جواب دہرایا پھر جب اس نے چوتھی مرتبہ اعتراف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کے لئے ایک گڑھا کھود دیا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں اتار دیا گیا پھر لوگوں کو اس پر پتھرم ارنے کا حکم دیا۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ اگر ماعز تین مرتبہ اعتراف کرنے کے بعد بھی اپنے گھر میں بیٹھ جاتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تلاش نہ کرواتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ اعتراف کے بعد ہی انہیں رجم فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1695، وقول بريدة الذى فى آخر الحديث تفرد به بشير بن المهاجر، وهو مختلف فيه، وهو إلى الضعف أقرب، لكن يعتبر به فى المتابعات والشواهد