حدثنا روح ، حدثنا علي بن سويد ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: اجتمع عند النبي صلى الله عليه وسلم عيينة بن بدر، والاقرع بن حابس، وعلقمة بن علاثة، فذكروا الجدود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن شئتم اخبرتكم، جد بني عامر جمل احمر او آدم ياكل من اطراف الشجر، قال واحسبه قال: في روضة، وغطفان اكمة خشاء تنفي الناس عنها"، قال: فقال الاقرع بن حابس: فاين جد بني تميم؟ قال:" لو سكت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: اجْتَمَعَ عِنْدَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُيَيْنَةُ بنُ بدْرٍ، وَالْأَقْرَعُ بنُ حَابسٍ، وَعَلْقَمَةُ بنُ عُلَاثَةَ، فَذَكَرُوا الْجُدُودَ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتُمْ أَخْبرْتُكُمْ، جَدُّ بنِي عَامِرٍ جَمَلٌ أَحْمَرُ أَوْ آدَمُ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِ الشَّجَرِ، قَالَ وَأَحْسِبهُ قَالَ: فِي رَوْضَةٍ، وَغَطَفَانُ أَكَمَةٌ خَشَّاءُ تَنْفِي النَّاسَ عَنْهَا"، قَالَ: فَقَالَ الْأَقْرَعُ بنُ حَابسٍ: فَأَيْنَ جَدُّ بنِي تَمِيمٍ؟ قَالَ:" لَوْ سَكَتَ" .
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عیینہ بن بدر اقرع بن حابس اور علقمہ بن علاثہ جمع تھے یہ لوگ دادوں کا تذکرہ کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم لوگ خاموشی اختیار کرو تو میں تمہیں ان کی حقیقت بتاتا ہوں بنو عامر کا جد امجد تو اس سرخ یا گندمی اونٹ کی طرح ہے جو کسی باغ میں مختلف درختوں کے پتے کھا رہا ہو بنو غطفان کا جد امجد اس کھر درے ٹیلے کی طرح ہے جو لوگوں کو اپنے سے دور رکھتا ہے اس پر اقرع بن حابس نے کہا کہ بنو تمیم کا جد امجد کہاں گیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش! تم خاموش رہ سکتے۔