حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال شعبة: قلت لغيلان الانصاري؟ فقال براسه: اي نعم، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صومه فغضب، فقال عمر رضيت , او قال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، قال: ولا اعلمه إلا قد قال: وبمحمد رسولا، وببيعتنا بيعة، قال: فقام عمر او رجل آخر، فقال: يا رسول الله، رجل صام الابد؟ قال: " لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر" , قال: صوم يومين وإفطار يوم؟ قال:" ومن يطيق ذلك؟!" قال: إفطار يومين وصوم يوم؟ قال:" ليت الله عز وجل قوانا لذلك" , قال: صوم يوم وإفطار يوم؟ قال:" ذاك صوم اخي داود" , قال: صوم الاثنين والخميس؟ قال:" ذاك يوم ولدت فيه وانزل علي فيه" , قال:" صوم ثلاثة ايام من كل شهر، ورمضان إلى رمضان صوم الدهر وإفطاره" , قال: صوم يوم عرفة؟ قال:" يكفر السنة الماضية والباقية" , قال: صوم يوم عاشوراء؟ قال:" يكفر السنة الماضية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِغَيْلَانَ الْأَنْصَارِيِّ؟ فَقَالَ بِرَأْسِهِ: أَيْ نَعَمْ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيتُ , أَوْ قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ: وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ صَامَ الْأَبَدَ؟ قَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟!" قَالَ: إِفْطَارُ يَوْمَيْنِ وَصَوْمُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" لَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَوَّانَا لِذَلِكَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ" , قَالَ: صَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ؟ قَالَ:" ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ" , قَالَ:" صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں اور اسی پر ہم نے بیعت کی ہے پھر ایک دوسرے آدمی یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی اٹھ کر پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162، وذكر الخميس وهم، صوابه بدونه