حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، قال: كنت ارى الرؤيا اعرى منها، غير اني لا ازمل، حتى لقيت ابا قتادة فذكرت ذلك له، فحدثني , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فمن راى رؤيا يكرهها فلا يخبر بها، وليتفل عن يساره ثلاثا، وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره" , قال سفيان مرة اخرى: فإنه لن يرى شيئا يكرهه.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا أُعْرَى مِنْهَا، غَيْرَ أَنِّي لَا أُزَمَّلُ، حَتَّى لَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَحَدَّثَنِي , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُخْبِرْ بِهَا، وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ" , قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى: فَإِنَّهُ لَنْ يَرَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ.
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے لیکن میں انہیں اپنے اوپر بوجھ نہیں بناتا تھا یہاں تک کہ ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔